انگلینڈکی نظرواپسی پر،رہانے بقیہ دونوں میچوں سے باہر،شاردل ٹھاکرہوں گے سمیع کامتبادل
ممبئی،7 دسمبر(ایس او نیوز آئی این ایس انڈیا)اعتماد سے لبریز ہندوستانی ٹیم کل سے انگلینڈ کے خلاف شروع ہو رہے چوتھے ٹیسٹ میں ایک اوراچھی جیت درج کرکے پانچ ٹیسٹ میچوں کی کرکٹ سیریز اپنے نام کرنے کے ارادے سے اترے گی۔تین ٹیسٹ کے بعد ہندوستان نے 2.0کی ناقابل شکست سبقت بنا لی ہے۔وراٹ کوہلی کی قیادت والی ٹیم کے حوصلے بلند ہیں اور 2012میں الیسٹیر کک کی ٹیم کو گنوائی انتھونی دی میلو ٹرافی وہ پھر حاصل کرنے کی فراق میں ہے۔یہ میچ ڈرا بھی رہتا ہے توہندوستان سیریز جیت جائے گا۔اس سے پہلے انگلینڈ نے 2011میں انگلینڈ میں، 2012میں ہندوستان میں اور 2014میں پھر انگلینڈ میں ہندوستان کو شکست دی تھی۔وانکھیڑے پر گزشتہ دو ٹیسٹ میں انگلینڈ نے ہندوستان کو شکست دے دی ہے اور 2012کا ٹیسٹ تو خاص طور پر اس لئے یاد رکھا جائے گا کیونکہ کیون پیٹرسن نے ہندوستانی سرزمین پر کسی غیر ملکی بلے باز کی سب سے عمدہ اننگز میں سے ایک کھیلی تھی۔کل سے شروع ہو رہے میچ سے ہندوستان کو پچھلی تمام الٹ پھیر کا بدلہ چکانے کا موقع مل جائے گا۔انگلینڈ کو موہالی میں کراری شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا اور اب دبئی میں ایک ہفتے تازہ ہوکر ٹیم نئی توانائی کے ساتھ کھیلے گی۔انگلینڈ نے ایشیائی نژاد کے دو کھلاڑیوں حسیب حمید اور ظفر انصاری کی جگہ نئے چہروں کیٹن جننگس اور لیام ڈاسن کو اتارا ہے۔حمید اور انصاری دونوں فٹنس مسائل سے دو چار ہیں۔
ہندوستانی ٹیم بھی فٹنس مسائل سے دو چار ہے۔پریکٹس کے دوران آج اجنکیا رہانے کی دائیں ہاتھ کی انگلی میں فریکچر ہو گیا،وہ اب باقی دو ٹیسٹ نہیں کھیلیں گے اور ان کی جگہ منیش پانڈے کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔وہیں محمد سمیع کے اختیار کے طور پر تیز گیند باز شاردل ٹھاکر کو جگہ دی گئی ہے،تیسرے نمبر پر چتیشور پجارا اور کپتان وراٹ کوہلی نے عمدہ بلے بازی کی ہے جبکہ نچلے آرڈر پر آر اشون شاندار فارم میں ہیں۔8 سال بعد ٹیم میں واپس آئے پارتھیو پٹیل نے اننگز شروع کرنے میں موہالی میں 42اور 67رنز بنائے۔کے ایل راہل چوٹ سے ابھرکر لوٹے ہیں اور ایسے میں پارتھیو اب مڈل آرڈر میں کھیل سکتے ہیں۔راہل کے لوٹنے پر کرو نائر کو باہر رہنا ہوگا،اس کے علاوہ ٹیم میں کسی تبدیلی کا امکان نظر نہیں آتا۔مرلی وجے اور اجنکیا رہانے کی خراب فارم ہندوستان کی تشویش کا سبب ہو سکتا ہے۔وجے نے راج کوٹ میں سنچری جمائی تھی جبکہ رہانے نے نیوزی لینڈ کے خلاف اندور میں آخری ٹیسٹ میں 188رنز جوڑے تھے۔اس کے بعد سے دونوں بڑی اننگز نہیں کھیل پائے ہیں۔وجے جہاں شارٹ گیندوں کا شکار ہوئے، وہیں رہانے غیر ذمہ دارانہ شاٹس کھیل کر اپنا وکٹ گنوا بیٹھے۔
ہندوستان کیلئے محمد سمیع اور امیش یادو نے نئی گیند سے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے جبکہ اشون، روندر جڈیجہ اور نئے کھلاڑی جینت یادو نے اسپن کا کمال دکھایا ہے۔سمیع کا کھیلنا تاہم مشکوک ہے جن کے گھٹنے میں سوجن ہے،ان غیر موجودگی میں بھونیشور کمار نئی گیند امیش کے ساتھ سنبھالیں گے۔تیسرے ٹیسٹ کے بعد سات دن کے وقفے سے گیند بازوں کو کافی مدد ملی ہوگی اور اب وہ پھر انگلینڈ کی بلے بازی کی بخیاں ادھیڑنے کو بے تاب ہوں گے۔انگلینڈ کی پریشانی کک اور جو روٹ کے فارم میں مسلسل آئی گراوٹ ہے۔وانکھیڑے پر انہیں اطمینان اس بات کا ہوگا کہ گزشتہ دونوں میچوں کے نتائج ان کے دوستانہ رہے ہیں۔اسٹیورٹ براڈ فٹ ہوکر واپس آ رہے ہیں جو وشاکھاپٹنم ٹیسٹ کے بعد سے باہر تھے۔گزشتہ سال اگست میں گالے میں سری لنکا سے ہارنے کے بعد ہندوستان نے گزشتہ 16ٹیسٹ میں سے ایک میں بھی شکست کا سامنا نہیں کیا،اس نے 12ٹیسٹ جیتے جبکہ چار ڈرا رہے۔ہندوستان ابھی مسلسل 17ٹیسٹ کے فاتحانہ ریکارڈ کی برابری سے صرف ایک میچ پیچھے ہے۔ہندوستان نے یہ کمال 1985سے 1987کے درمیان کیا تھا۔اس کی ابتدا 14ستمبر 1985کو سری لنکا کے خلاف کینڈی میں ڈرا ٹیسٹ سے ہوئی اور نو مارچ 1987کو احمد آباد میں پاکستان کے خلاف ڈرا رہے ٹیسٹ تک یہ سیریز چلی تھی۔بنگلور میں جیت کا یہ سلسلہ ٹوٹا جب پاکستان نے 16رنز سے جیت درج کی۔اس کی فاتحانہ مہم میں کپل دیو کی قیادت والی ہندوستانی ٹیم نے چار جیت درج کی تھی اور باقی میچ ڈرا رہے تھے۔